حدیث نمبر 78
SAHIH BUKHARI HADEES NO.78
وہ اور حر بن قیس بن حصن فزاری موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں جھگڑے۔ ( اس دوران میں ) ان
کے پاس سے ابی بن کعب گزرے، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں بلا لیا اور کہا کہ میں اور میرے ( یہ )
ساتھی موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں بحث کر رہے ہیں جس سے ملنے کی موسیٰ علیہ السلام نے ( اللہ
سے ) دعا کی تھی۔ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ ان کا ذکر فرماتے ہوئے سنا ہے؟ ابی نے کہا کہ
ہاں! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا حال بیان فرماتے ہوئے سنا ہے۔ آپ فرما رہے تھے کہ ایک بار
موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا کیا آپ جانتے ہیں کہ
دنیا میں آپ سے بھی بڑھ کر کوئی عالم موجود ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ نہیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ
السلام پر وحی نازل کی کہ ہاں ہمارا بندہ خضر ( علم میں تم سے بڑھ کر ) ہے۔ تو موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ملنے کی
راہ دریافت کی، اس وقت اللہ تعالیٰ نے ( ان سے ملاقات کے لیے ) مچھلی کو نشانی قرار دیا اور ان سے کہہ دیا کہ جب
تم مچھلی کو نہ پاؤ تو لوٹ جانا، تب تم خضر علیہ السلام سے ملاقات کر لو گے۔ موسیٰ علیہ السلام دریا میں مچھلی کے
نشان کا انتظار کرتے رہے۔ تب ان کے خادم نے ان سے کہا۔ کیا آپ نے دیکھا تھا کہ جب ہم پتھر کے پاس تھے،
تو میں ( وہاں ) مچھلی بھول گیا۔ اور مجھے شیطان ہی نے غافل کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ ہم اسی ( مقام )
کے تو متلاشی تھے، تب وہ اپنے ( قدموں کے ) نشانوں پر باتیں کرتے ہوئے واپس لوٹے۔ ( وہاں ) خضر علیہ
السلام کو انہوں نے پایا۔ پھر ان کا قصہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔
حدیث نمبر 79
SAHIH BUKHARI HADEES NO.79
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جس علم و ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال زبردست
بارش کی سی ہے جو زمین پر ( خوب ) برسے۔ بعض زمین جو صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت بہت سبزہ
اور گھاس اگاتی ہے اور بعض زمین جو سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے اس سے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا
ہے۔ وہ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور سیراب کرتے ہیں۔ اور کچھ زمین کے بعض خطوں پر پانی پڑتا ہے جو بالکل
چٹیل میدان ہوتے ہیں۔ نہ پانی روکتے ہیں اور نہ ہی سبزہ اگاتے ہیں۔ تو یہ اس شخص کی مثال ہے جو دین میں سمجھ
پیدا کرے اور نفع دے، اس کو وہ چیز جس کے ساتھ میں مبعوث کیا گیا ہوں۔ اس نے علم دین سیکھا اور سکھایا اور
اس شخص کی مثال جس نے سر نہیں اٹھایا ( یعنی توجہ نہیں کی ) اور جو ہدایت دے کر میں بھیجا گیا ہوں اسے قبول
نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن اسحاق نے ابواسامہ کی روایت سے قبلت الماء کا لفظ نقل کیا
ہے۔ قاعاس خطہٰ زمین کو کہتے ہیں جس پر پانی چڑھ جائے ( مگر ٹھہرے نہیں ) اور صفصف اس زمین کو کہتے ہیں جو
بالکل ہموار ہو۔
حدیث نمبر 80
SAHIH BUKHARI HADEES NO.80
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ ( دینی ) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل
ظاہر ہو جائے گا۔ اور ( علانیہ ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔
حدیث نمبر 81
SAHIH BUKHARI HADEES NO.81
میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی نہیں بیان کرے گا، میں نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم ( دین ) کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو
جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد
رہ جائے گا۔
حدیث نمبر 82
SAHIH BUKHARI HADEES NO.82
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں سو رہا تھا ( اسی حالت میں ) مجھے دودھ کا
ایک پیالہ دیا گیا۔ میں نے ( خوب اچھی طرح ) پی لیا۔ حتیٰ کہ میں نے دیکھا کہ تازگی میرے ناخنوں سے نکل رہی
ہے۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا ( دودھ ) عمر بن الخطاب کو دے دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا آپ نے اس کی کیا
تعبیر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علم۔
حدیث نمبر 83
SAHIH BUKHARI HADEES NO.83
حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے منیٰ میں ٹھہر گئے۔ تو ایک
شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
( اب ) ذبح کر لے اور کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں رمی کرنے سے
پہلے قربانی کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) رمی کر لے۔ ( اور پہلے کر دینے سے ) کچھ حرج نہیں۔
ابن عمرو کہتے ہیں ( اس دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال ہوا، جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی
تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اب کر لے اور کچھ حرج نہیں۔
حدیث نمبر 84
SAHIH BUKHARI HADEES NO.84
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے ( آخری ) حج میں کسی نے پوچھا کہ میں نے رمی کرنے ( یعنی کنکر پھینکنے )
سے پہلے ذبح کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا ( اور ) فرمایا کچھ حرج نہیں۔ کسی نے کہا کہ میں
نے ذبح سے پہلے حلق کرا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر سے اشارہ فرما دیا کہ کچھ حرج نہیں۔
0 Comments